چوہے اور چھپکلی سے نجات حاصل کرنے کے لئے ایک پیالے میں امونیا ڈال کر اس میں آلو کے چار ٹکڑے ڈال کر کچن میں کسی جگہ رکھ دیں چوہے اور چھپکلی نہیں آئیں گے ۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ 12 گولیاں اسپرین کی اور آدھا کپ چینی ،تین چوتھائی کپ دودھ میں گھول لیں اب اس آمیزے میں ایک کپ بورک پاوڈر اور ایک کپ آٹا ملاکر اچھی طرح گوندھ لیں اور اس کی چھوٹی چھوٹی گولیاں بناکر کیبنیٹ کے اندر باہر کونوں اور سنک کے اطراف میں چپکا دیں چند ہی دنوں میں آپ کا کچن کاکروچ اور چھپکلی سے پاک ہو جائے گا بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں
کیا یہ نسخہ آزمودہ ہے، یا کہیں سے "نقل شدہ" ہے امونیا کی تو اتنی زیادہ تیز اور ناگوار بو ہوتی ہے کہ کھلی پیالی میں رکھنے سے چھپکلی تو دور کی بات ہے، خاتون خانہ بھی کچن میں نہیں آسکتیں۔ خالص امونیا اول تو عام بازار میں ملتا ہی نہیں، یہ صرف صنعتوں میں دستیاب ہوتا ہے۔ اور اس کا درجہ حرارت اتنا منفی ہوتا ہے کہ اس سے "کولڈ برننگ" ہوتی ہے، اگر جلد پر گر جائے تو۔ امونیا کا آمیزہ "امونیم ہائڈرو آکسایئڈ" گو کیمیکل بازار میں مل جاتا ہے مگر یہ بھی ایک خطرناک کیمیکل ہے۔ جسے گھرون میں رکھنا خطرے سے خالی نہیں۔ میں ذاتی طور پر دونوں قسم کے امونیا (گھر میں نہیں استعمال کرنے کا تجربہ رکھتا ہوں، اس لئے احباب کو مشورہ دوں گا کہ یہ والا نسخہ تو کبھی استعمال نہ کریں۔
آپ یقینا امونیا پر آکسائیڈ کی بات کر رہے ہیں جو امونیا پرنٹ میں یوز ہوتا ہے اور لیکوئیڈ فارم میں پایا جاتا ہے جس کی بو نہایت نا گوار محسوس ہوتی ہے جبکہ امونیم سلفیٹ ایک تیزاب ہوتا ہے امونیا جس کی کیمیکل کمپوزیشن nh3 ہے یہ خالص حالت میں یوز نہیں کیا جاتا ہے بلکہ اسے کلورائیڈ کے ساتھ یعنی امونیم کلورائیڈ کیی شکل میں یوز کیا جاتا ہے اور کیمیسٹ کی دکان سے آسانی کے ساتھ مل جاتاہے یہ الکلائن ہوتا ہے اور گھریلو استعمال میں آتا ہے جسے بلیچ وغیرہ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے شائد میں آپ کو سیٹس فائی صحیح طور پر نہیں کر سکی ہوں اگرمجھے اس کے متعلق معلومات ملیں تو ضرور شئیر کروں گی انشااللہ ۔
امونیم کلورائیڈ تو کیمِسٹ کے یہاں سے سستا اور خالص مل سکتا ہےلیکن پنساری سے نوشادر کے نام سے بھی یہی چیز مِل جاتی ہے-
سہیل میرزا بھائی، یہ چوہے بڑے خطرناک ہوتے ہیں ویسے ، پر گورے تو انہیں بھی پاتو بنا لیتے ہیں ، فلموں میں دیکھا ہے
بلاشک فلک شیر بھائی آپ صد فی صد درست کہ رہے ہیں۔ اکژانگریز بچے سفید چوہےپالتو رکھنا پسند کرتے ہیں ۔ آج بھی طبی تحقیق کی غرض سے وُسٹر نسل کے سفید چوہے کافی حد تک مناسب خیال کیے جاتے ہیں۔ ایک اور بات بتاتا چلوں ؛ اوائیل سن ستر کی دھائی میں پاکِستانی محکمہ زراعت کسانوں کو ایک شفاف خشبودار محلول بطور چوہے مار زہر کےمُفت فراہم کیا کرتا تھا۔کِسان چوہوں سے کافی نالاں تھے کیونکہ چوہوں نے کھیتوں میں بِلوں کے جال پھیلا رکھے تھے۔روز با روز اِن کی تعداد میں ہوشروبا اِضافہ ہوتا چلا جا رہا تھا جِس کی ایک بڑی وجہ چوہوں کا دیگر زہروں کا عادی ہو جانا تھا۔گندم اور چاول کی فصل کا نقصان تو تھا ہی، جونہی کھیت میں پانی چھوڑا جاتا تو جگہ جگہ سطح بیٹھ جانے سے کھیت اونچے نیچے ٹیلوں میں تبدیل ہوجاتا۔ یہ مادہ انگریزی زبان میں کاربن ٹیٹراکلورائیڈ کے نام سے جانا جاتا ہے اور چوہوں کے لیئےبطور نرو اور ہپاٹوٹاکِسن بہت موثر سمجھا جاتا تھا۔ سمائیلی کا شکریہ۔مُسکراتے چہرے کے ساتھ!!!